قَالَ اَرَءَیۡتَ اِذۡ اَوَیۡنَاۤ اِلَی الصَّخۡرَۃِ فَاِنِّیۡ نَسِیۡتُ الۡحُوۡتَ ۫ وَ مَاۤ اَنۡسٰنِیۡہُ اِلَّا الشَّیۡطٰنُ اَنۡ اَذۡکُرَہٗ ۚ وَ اتَّخَذَ سَبِیۡلَہٗ فِی الۡبَحۡرِ ٭ۖ عَجَبًا﴿۶۳﴾

۶۳۔ جوان نے کہا: بھلا مجھے بتاؤ جب ہم چٹان کے پاس ٹھہرے تھے تو میں مچھلی وہیں بھول گیا؟ اور مجھے شیطان کے سوا کوئی نہیں بھلا سکتا کہ میں اسے یاد کروں اور اس مچھلی نے تو عجیب طریقے سے سمندر میں اپنی راہ بنائی ۔

63۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو یہ بتایا گیا تھاکہ وہ معلم دو دریاؤں کے سنگم پر ملیں گے، جہاں سے مچھلی دریا میں چلی جائے گی۔ اس بات کی تفسیر کہیں نہیں ملتی کہ وہ جوان اس حیرت انگیز واقعے کو کیسے بھول گئے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام واپس آتے ہیں اور اسی سنگم پر وہ بندہ ٔخدا سے ملتے ہیں۔