وَ مَا مَنَعَ النَّاسَ اَنۡ یُّؤۡمِنُوۡۤا اِذۡ جَآءَہُمُ الۡہُدٰی وَ یَسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّہُمۡ اِلَّاۤ اَنۡ تَاۡتِیَہُمۡ سُنَّۃُ الۡاَوَّلِیۡنَ اَوۡ یَاۡتِیَہُمُ الۡعَذَابُ قُبُلًا﴿۵۵﴾

۵۵۔ اور جب ان کے پاس ہدایت آ گئی تھی تو ایمان لانے اور اپنے رب سے معافی طلب کرنے سے لوگوں کو کسی چیز نے نہیں روکا سوائے اس کے کہ ان کے ساتھ بھی وہی کچھ ہو جائے جو ان سے پہلوں کے ساتھ ہوا یا ان کے سامنے عذاب آ جائے۔

55۔ یہ لوگ سابقہ امتوں کی روش پر چلتے ہیں۔ یعنی عذاب آنے تک ایمان نہیں لاتے۔ جبکہ عذاب آنے کے بعد کا ایمان ان کے لیے فائدہ مند نہیں ہے۔ اس طرح یہ لوگ ایسے ایمان کے لیے آمادہ ہیں جو ان کے لیے مفید نہیں ہے۔ اس قسم کا ایمان تو فرعون بھی غرق ہوتے وقت لایا تھا۔