وَ وُضِعَ الۡکِتٰبُ فَتَرَی الۡمُجۡرِمِیۡنَ مُشۡفِقِیۡنَ مِمَّا فِیۡہِ وَ یَقُوۡلُوۡنَ یٰوَیۡلَتَنَا مَالِ ہٰذَا الۡکِتٰبِ لَا یُغَادِرُ صَغِیۡرَۃً وَّ لَا کَبِیۡرَۃً اِلَّاۤ اَحۡصٰہَا ۚ وَ وَجَدُوۡا مَا عَمِلُوۡا حَاضِرًا ؕ وَ لَا یَظۡلِمُ رَبُّکَ اَحَدًا﴿٪۴۹﴾

۴۹۔ اور نامۂ اعمال (سامنے) رکھ دیا جائے گا، اس وقت آپ دیکھیں گے کہ مجرمین اس کے مندرجات کو دیکھ کر ڈر رہے ہیں اور یہ کہ رہے ہیں: ہائے ہماری رسوائی! یہ کیسا نامۂ اعمال ہے؟ اس نے کسی چھوٹی اور بڑی بات کو نہیں چھوڑا (بلکہ) سب کو درج کر لیا ہے اور جو کچھ انہوں نے کیا تھا وہ ان سب کو حاضر پائیں گے اور آپ کا رب تو کسی پر ظلم نہیں کرتا۔

49۔ جو کچھ ان لوگوں نے کیا تھا وہ ان کو اپنے سامنے حاضر پائیں گے۔ یعنی خود عمل کو حاضر پائیں گے۔ پہلے بھی ذکر ہوا ہے کہ انسان کا عمل جب ایک بار وجود میں آتا ہے تو مٹتا نہیں ہے۔ ممکن ہے قیامت کے دن اسی عمل کو دکھایا جائے اور انسان کو اس حال میں دکھایا جائے کہ وہ یہ عمل انجام دے رہا ہے، جس میں ہر چھوٹی اور بڑی حرکت نظر آئے گی اور ان کے جرائم کے عین مطابق سزا دی جائے گی۔ نہ اس کتاب کے مندرجات میں زیادتی ہو گی، نہ اس کے مطابق سزا دینے میں۔