قَالَ لَہٗ صَاحِبُہٗ وَ ہُوَ یُحَاوِرُہٗۤ اَکَفَرۡتَ بِالَّذِیۡ خَلَقَکَ مِنۡ تُرَابٍ ثُمَّ مِنۡ نُّطۡفَۃٍ ثُمَّ سَوّٰىکَ رَجُلًا ﴿ؕ۳۷﴾

۳۷۔ اس سے گفتگو کرتے ہوئے اس کے ساتھی نے کہا : کیا تو اس اللہ کا انکار کرتا ہے جس نے تجھے مٹی سے پھر نطفے سے پیدا کیا پھر تجھے ایک معتدل مرد بنایا؟

37۔ یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ جاگیردار عقیدۃً مشرک، منکر قیامت اور منکر خدا تھا؟ یا وہ عقیدۃً ایسا نہ تھا بلکہ وہ دولت میں بدمست ہونے کی وجہ سے اس قسم کے کردار کا مالک تھا جو ایک منکر خدا اور منکر قیامت اختیار کرتا ہے۔ دوسری صورت کے لیے دو قرینے موجود ہیں: اول یہ کہ یہ شخص قیامت کے امکان کا اظہار کرتا ہے۔ دوم یہ کہ یہ شخص وَّ لَئِنۡ رُّدِدۡتُّ اِلٰی رَبِّیۡ میں رَبِّیۡ کا فقرہ استعمال کرتا ہے۔ اس سے عندیہ ملتا ہے کہ وہ عقیدۃً منکر خدا نہیں تھا بلکہ وہ عملًا اس مالک حقیقی کو نہیں اپنے آپ کو مالک سمجھتا تھا اور اس دولت کو عنایت الہی نہیں اپنے ہنر اور مہارت کا نتیجہ سمجھتا ہے۔