مَا لَہُمۡ بِہٖ مِنۡ عِلۡمٍ وَّ لَا لِاٰبَآئِہِمۡ ؕ کَبُرَتۡ کَلِمَۃً تَخۡرُجُ مِنۡ اَفۡوَاہِہِمۡ ؕ اِنۡ یَّقُوۡلُوۡنَ اِلَّا کَذِبًا﴿۵﴾

۵۔ اس بات کا علم نہ انہیں ہے اور نہ ان کے باپ دادا کو، یہ بڑی (جسارت کی) بات ہے جو ان کے منہ سے نکلتی ہے، یہ تو محض جھوٹ بولتے ہیں۔

4۔ 5 اللہ تعالیٰ کو جسم و جسمانی قرار دینا اور اللہ کے لیے وہ چیزیں ثابت کرنا جو جسم و جسمانی ہونے کی صورت میں حاصل ہو سکتی ہیں، شان الٰہی میں گستاخی ہے، جس پر اللہ تعالیٰ کی گرفت بھی سخت ہوتی ہے۔ چنانچہ بنی اسرائیل نے جب یہ مطالبہ کیا کہ ہمیں اللہ علانیہ طور پر دکھا دے تو ان پر بجلی گری۔

اس آیت میں خاص طور پر ذکر کیا ہے کہ جو لوگ اللہ کی اولاد ہونے کے قائل ہیں ان کی خصوصی طور پر تنبیہ ہو گی، کیونکہ یہ کہنا کہ اللہ کے لیے اولاد ہے، اس کو اللہ نے بڑی جسارت سے تعبیر فرمایا ہے۔