وَ مَا مَنَعَنَاۤ اَنۡ نُّرۡسِلَ بِالۡاٰیٰتِ اِلَّاۤ اَنۡ کَذَّبَ بِہَا الۡاَوَّلُوۡنَ ؕ وَ اٰتَیۡنَا ثَمُوۡدَ النَّاقَۃَ مُبۡصِرَۃً فَظَلَمُوۡا بِہَا ؕ وَ مَا نُرۡسِلُ بِالۡاٰیٰتِ اِلَّا تَخۡوِیۡفًا﴿۵۹﴾

۵۹۔ اور نشانیاں بھیجنے سے ہمارے لیے کوئی مانع نہیں ہے سوائے اس کے کہ اس سے پہلے کے لوگوں نے اسے جھٹلایا ہے اور (مثلاً) ثمود کو ہم نے اونٹنی کی کھلی نشانی دی تو انہوں نے اس کے ساتھ ظلم کیا اور ہم ڈرانے کے لیے ہی نشانیاں بھیجتے ہیں۔

59۔ کفار کی طرف سے تجویز شدہ معجزہ اس وقت دکھایا جاتا ہے جب ان کو تباہ کرنا مقصود ہو۔ مکہ کے کفار کی طرف سے معجزہ کا مطالبہ درحقیقت اپنی تباہی کا مطالبہ تھا، جیسا کہ قوم ثمود کو معجزہ ناقہ دکھا کر تباہ کر دیا گیا، جبکہ مشیت الٰہی یہ رہی ہے کہ ان کو سمجھنے کی مہلت دی جائے۔