اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ یَبۡتَغُوۡنَ اِلٰی رَبِّہِمُ الۡوَسِیۡلَۃَ اَیُّہُمۡ اَقۡرَبُ وَ یَرۡجُوۡنَ رَحۡمَتَہٗ وَ یَخَافُوۡنَ عَذَابَہٗ ؕ اِنَّ عَذَابَ رَبِّکَ کَانَ مَحۡذُوۡرًا﴿۵۷﴾

۵۷۔ جن (معبودوں) کو یہ پکارتے ہیں وہ خود اپنے رب تک رسائی کے لیے وسیلہ تلاش کر رہے ہیں کہ ان میں کون زیادہ قریب ہو جائے اور وہ اس کی رحمت کی امید رکھتے ہیں اور اس کے عذاب سے خائف بھی، کیونکہ آپ کے رب کا عذاب یقینا ڈرنے کی چیز ہے۔

57۔ جن کو یہ مشرکین وسیلہ بنا کر پکارتے ہیں وہ خود قرب الہی حاصل کرنے کے لیے ایسا وسیلہ تلاش کرتے ہیں جو اللہ کے زیادہ قریب ہو۔ قرب الہی حاصل کرنے کے لیے وسیلہ تلاش کرنا درست ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کون سا وسیلہ اقرب ہے۔ جہاں عبادت اور انفاق وسیلہ ہیں وہاں جن ذوات مقدسہ نے عبادت کی رہنمائی کی ہے وہ بھی وسیلہ ہیں۔ وسیلہ اقرب وہ ہے جس کی نشاندہی خود اللہ نے کی ہو۔