وَ قَالُوۡۤاءَ اِذَا کُنَّا عِظَامًا وَّ رُفَاتًاءَ اِنَّا لَمَبۡعُوۡثُوۡنَ خَلۡقًا جَدِیۡدًا﴿۴۹﴾

۴۹۔ اور وہ کہتے ہیں: کیا جب ہم ہڈیاں اور ریزہ ریزہ ہو جائیں گے تو کیا ہم نئے سرے سے پیدا کر کے اٹھائے جائیں گے؟

49 تا51۔ مشرکین کہتے تھے: یہ کیسے ممکن ہے کہ انسان مر کر ہڈی اور خاک ہونے کے بعد دوبارہ زندہ ہو جائے؟ بوسیدہ ہڈی اور خاک، حیات سے بہت دور ہے۔ ان سے فرمایا: خاک کو تو حیات کے ساتھ ربط ہے۔ تم ایسی چیز فرض کرو جو تمہاری نظر میں حیات سے بہت دور ہے۔ مثلاً پتھر اور لوہا جن میں روئیدگی کی صلاحیت نہیں ہے۔ اللہ ان کو بھی دوبارہ زندگی دے سکتا ہے۔ اس کا ایک عام فہم اور منطقی جواب یہ دیتا ہے کہ اس خاک کو دوبارہ زندگی وہی دے گا جس نے پہلی بار تم کو عدم سے وجود بخشا ہے۔ جو ایجاد پر قادر ہے، وہ اعادہ پر بھی قادر ہے۔