وَّ جَعَلۡنَا عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ اَکِنَّۃً اَنۡ یَّفۡقَہُوۡہُ وَ فِیۡۤ اٰذَانِہِمۡ وَقۡرًا ؕ وَ اِذَا ذَکَرۡتَ رَبَّکَ فِی الۡقُرۡاٰنِ وَحۡدَہٗ وَلَّوۡا عَلٰۤی اَدۡبَارِہِمۡ نُفُوۡرًا﴿۴۶﴾

۴۶۔ اور ہم ان کے دلوں پر پردے ڈال دیتے ہیں کہ وہ کچھ سمجھ ہی نہ سکیں اور ان کے کانوں میں سنگینی کر دیتے ہیں اور جب آپ قرآن میں اپنے یکتا رب کا ذکر کرتے ہیں تو وہ نفرت سے اپنی پیٹھ پھیر لیتے ہیں۔

46۔ یہ آیت مکہ کے ان مشرکین کے بارے میں نازل ہوئی ہے، جب رسول اللہ ﷺ رات کو تلاوت قرآن کرتے تھے اور خانہ کعبہ کے پاس نماز ادا فرماتے تھے تو وہ ان کو اذیت دیتے اور ان کو پتھر مارتے اور اسلام کی طرف لوگوں کو دعوت دینے میں حائل ہوتے تھے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے لطف و کرم فرمایا اور تلاوت قرآن کے وقت وہ حضور ﷺ کو اذیت نہیں دے سکتے تھے۔ (مجمع البیان)