تُسَبِّحُ لَہُ السَّمٰوٰتُ السَّبۡعُ وَ الۡاَرۡضُ وَ مَنۡ فِیۡہِنَّ ؕ وَ اِنۡ مِّنۡ شَیۡءٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمۡدِہٖ وَ لٰکِنۡ لَّا تَفۡقَہُوۡنَ تَسۡبِیۡحَہُمۡ ؕ اِنَّہٗ کَانَ حَلِیۡمًا غَفُوۡرًا﴿۴۴﴾

۴۴۔ ساتوں آسمان اور زمین اور ان میں جو موجودات ہیں سب اس کی تسبیح کرتے ہیں اور کوئی چیز ایسی نہیں جو اس کی ثناء میں تسبیح نہ کرتی ہو لیکن تم ان کی تسبیح کو سمجھتے نہیں ہو، اللہ یقینا نہایت بردبار، معاف کرنے والا ہے۔

44۔ تسبیح تنزیہ الہٰی بیان کرنے کو کہتے ہیں کہ اس کی ذات ہر نقص و عیب سے پاک ہے اور کائنات کی ہر چیز تسبیح کرتی ہے۔ تسبیح ارادے کے ساتھ تنزیہ کرنے کو کہتے ہیں۔ اس لیے آیت سے یہ بات بھی ضمناً ثابت ہو جاتی ہے کہ کائنات کی ہر چیز میں شعور ہے۔ قرآن میں ہدہد اور چیونٹی کے شعور کا ذکر ملتا ہے۔ سورۃ انبیاء آیت 79 اور سورۃ ص آیت 18 میں پہاڑوں کی تسبیح کا ذکر ہے۔ انسان اور باقی موجودات کے درجاتِ شعور میں نمایاں فرق کی وجہ سے انسان اس شعور کا ادراک نہیں کر سکتا جو اپنے سے مختلف درجہ میں ہوتا ہے۔ لہٰذا ہر شے کی تسبیح سے زبان حال کو مراد لینا آیت کی ظاہری دلالت کے ساتھ سازگار نہیں ہے کہ قرآن کہے ان کی تسبیح کو تم سمجھتے نہیں اور ہم کہیں:ہم نے سمجھ لیا ہے اور اس سے مراد زبان حال ہے۔