وَ اِذَاۤ اَرَدۡنَاۤ اَنۡ نُّہۡلِکَ قَرۡیَۃً اَمَرۡنَا مُتۡرَفِیۡہَا فَفَسَقُوۡا فِیۡہَا فَحَقَّ عَلَیۡہَا الۡقَوۡلُ فَدَمَّرۡنٰہَا تَدۡمِیۡرًا﴿۱۶﴾

۱۶۔ اور جب ہم کسی بستی کو ہلاکت میں ڈالنا چاہتے ہیں تو اس کے عیش پرستوں کو حکم دیتے ہیں تو وہ اس بستی میں فسق و فجور کا ارتکاب کرتے ہیں، تب اس بستی پر فیصلہ عذاب لازم ہو جاتا ہے پھر ہم اسے پوری طرح تباہ کر دیتے ہیں۔

16۔ قرآن کے مطابق ہر قوم کی تباہی اس کے مراعات یافتہ طبقہ مترفین کی طرف سے آتی ہے، وہ تمام تر وسائل اور سہولیات کو اپنا حق تصور کرتے ہیں اور محروم طبقہ کے حقوق کو پامال کرتے ہیں۔ یہاں سے بقائے باہمی کا توازن بگڑ جاتا ہے اور قومیں ہلاکت کا شکار ہوتی ہیں۔