ثُمَّ اِنَّ رَبَّکَ لِلَّذِیۡنَ عَمِلُوا السُّوۡٓءَ بِجَہَالَۃٍ ثُمَّ تَابُوۡا مِنۡۢ بَعۡدِ ذٰلِکَ وَ اَصۡلَحُوۡۤا ۙ اِنَّ رَبَّکَ مِنۡۢ بَعۡدِہَا لَغَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ﴿۱۱۹﴾٪

۱۱۹۔ پھر بے شک آپ کا رب ان کے لیے جنہوں نے نادانی میں برا عمل کیا پھر اس کے بعد توبہ کر لی اور اصلاح کر لی تو یقینا اس کے بعد آپ کا رب بڑا بخشنے والا ، مہربان ہے۔

119۔ یہاں جہالت سے مراد حقیقت گناہ اور اس کے ارتکاب کے برے اثرات سے نا آشنائی ہو سکتی ہے، ورنہ بغیر کسی کوتاہی کے گناہ کا علم ہی نہ ہو تو یہ سرے سے گناہ نہیں ہے۔توبہ کے بعد اصلاح کا ذکر اس لیے آیا کہ اصلاح توبہ کا لازمی نتیجہ ہے، کیونکہ توبہ برے اعمال سے برگشتہ ہونے کو کہتے ہیں اور برے اعمال کو چھوڑنے کا مطلب اصلاح ہے۔