یَوۡمَ تَاۡتِیۡ کُلُّ نَفۡسٍ تُجَادِلُ عَنۡ نَّفۡسِہَا وَ تُوَفّٰی کُلُّ نَفۡسٍ مَّا عَمِلَتۡ وَ ہُمۡ لَا یُظۡلَمُوۡنَ﴿۱۱۱﴾

۱۱۱۔ اس دن ہر شخص اپنی صفائی کی حجتیں قائم کرتے ہوئے پیش ہو گا اور ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔

111۔ بروز قیامت نفسا نفسی کے عالم میں انسان کو صرف اپنے نفس کی فکر لاحق ہو گی اور بارگاہ الٰہی میں حساب کے لیے جب پیش ہو گا اور بد اعمالیوں کے بارے میں پوچھا جائے گا تو عذر پیش کرنے اور حیل و حجت میں مصروف ہو گا۔ چونکہ جرم خود منصف کے سامنے سرزد ہوا ہے، اس لیے اس کی معذرت اور حجت قبول نہ ہو گی۔ تاہم اس پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔ نیکی کے اجر میں کمی نہ ہو گی، زیادہ ہو سکتا ہے اور بدی کے بدلہ زیادہ نہ ہو گا، کمی ہو سکتی ہے۔