فَادۡخُلُوۡۤا اَبۡوَابَ جَہَنَّمَ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ؕ فَلَبِئۡسَ مَثۡوَی الۡمُتَکَبِّرِیۡنَ﴿۲۹﴾

۲۹۔ پس اب جہنم کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ جہاں تم ہمیشہ رہو گے، تکبر کرنے والوں کا ٹھکانا نہایت برا ہے۔

28۔ 29 ان کفار کا ذکر جاری ہے جو دینی تحریک کے خلاف سازشیں کرتے تھے۔ ان کی جان کنی کے وقت کی بات ہے، ابھی زندگی کی چند رمقیں باقی ہیں کہ حقیقت ان پر کھل گئی، حق و باطل کا راز منکشف ہو گیا۔ البتہ فرصت ان کے ہاتھ سے نکل چکی ہے۔ جان کنی سے پہلے نہ توبہ کی، نہ کفر چھوڑا۔ اس وقت وہ سر تسلیم خم کرتے ہیں، لیکن اب اس تسلیم و اطاعت کا کوئی فائدہ نہیں اور دنیا سے جانے سے پہلے ہی جہنم میں داخل ہونے کا حکم مل جاتا ہے۔