ثُمَّ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ یُخۡزِیۡہِمۡ وَ یَقُوۡلُ اَیۡنَ شُرَکَآءِیَ الَّذِیۡنَ کُنۡتُمۡ تُشَآقُّوۡنَ فِیۡہِمۡ ؕ قَالَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡعِلۡمَ اِنَّ الۡخِزۡیَ الۡیَوۡمَ وَ السُّوۡٓءَ عَلَی الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿ۙ۲۷﴾

۲۷۔ پھر اللہ انہیں قیامت کے دن رسوا کرے گا اور (ان سے) کہے گا: کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کے بارے میں تم جھگڑتے تھے؟ (اس وقت) صاحبان علم کہیں گے: آج کافروں کے لیے یقینا رسوائی اور برائی ہے۔

27۔ روز قیامت جب مشرکین عالم شہود میں آ گئے ہوں گے، ان پر ان کے شرک کا بطلان عیاں ہو گیا ہو گا، اس وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ سوال ہو گا: کہاں ہیں وہ شریک جن کے بارے میں اہل توحید سے جھگڑتے تھے۔ ظاہر ہے مشرکین کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہو گا۔