وَّ الۡخَیۡلَ وَ الۡبِغَالَ وَ الۡحَمِیۡرَ لِتَرۡکَبُوۡہَا وَ زِیۡنَۃً ؕ وَ یَخۡلُقُ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ﴿۸﴾

۸۔ اور (اس نے) گھوڑے خچر اور گدھے بھی (اس لیے پیدا کیے) تاکہ تم ان پر سوار ہو اور تمہارے لیے زینت بنیں، ابھی اور بھی بہت سی چیزیں پیدا کرے گا جن کا تمہیں علم نہیں ہے۔

8۔ سواری میں کام آنے والے حیوانات کے دو مقاصد بیان فرمائے: ایک یہ کہ سواری کے کام آئے اور دوسرا یہ کہ زینت کا کام دے۔ اس سے واضح ہو جاتا ہے کہ انسان کے جمالیاتی ذوق کی تسکین کو اللہ تعالیٰ نے اہمیت دی ہے وَ یَخۡلُقُ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ اور ابھی بہت سی چیزیں پیدا کرے گا جن کا تمہیں علم نہیں۔ موجودہ دور کی ایجادات عصر نزول قرآن کے لوگوں کے لیے مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ تھیں اور آئندہ ہونے والی ایجادات ہمارے لیے مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ ہیں۔اس طرح ہر نسل کے لیے آیت کا خطاب مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ زندہ رہے گا۔