قَالَ ہٰۤؤُلَآءِ بَنٰتِیۡۤ اِنۡ کُنۡتُمۡ فٰعِلِیۡنَ ﴿ؕ۷۱﴾

۷۱۔ لوط نے کہا: یہ میری بیٹیاں ہیں اگر تم کچھ کرنا ہی چاہتے ہو۔

67تا 71۔ ترتیب آیات واقعہ کی ترتیب کے مطابق اس لیے نہیں ہے کہ قرآن اپنی غرض بیان کے مطابق واقعات بیان کرتا ہے۔

قوم لوط کے بارے میں تلمود میں کچھ ایسے واقعات ملتے ہیں جن سے آیت کا مفہوم واضح ہو جاتا ہے۔ لکھتے ہیں: کوئی مسافر ان علاقوں سے بخیریت نہ گزر سکتا تھا اور کوئی غریب ان بستیوں سے روٹی کا ٹکڑا نہ پا سکتا تھا۔ بارہا ایسا ہوا کہ باہر کا آدمی ان کے علاقے میں پہنچ کر فاقوں سے مر جاتا اور یہ اس کے کپڑے اتار کر برہنہ دفن کر دیتے۔

اس طرح اس قوم کا یہ معمول تھا کہ مسافروں کو لوٹ لیا جائے یا ان سے اپنی ہوس پوری کریں۔ حضرت لوط کے مہمانوں کے ساتھ یہی کچھ ہو رہا تھا۔ چنانچہ قوم لوط کی اس بات سے ان کے اخلاق کی پستی کا اندازہ ہوتا ہے، جو انہوں نے حضرت لوط سے کہا: ہم نے تمہیں ساری دنیا کے لوگوں کی پذیرائی سے منع نہیں کیا تھا۔ گویا کہ مہمانوں کی پزیرائی ان کے اخلاق میں جرم سمجھی جاتی تھی۔ چنانچہ خوبصورت لڑکوں کو دیکھ کر خوشیاں منانے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ لوگ کس قدر اخلاقی پستی میں مبتلا تھے۔ چنانچہ حضرت لوط ان کو جائز طریقے سے خواہشات پوری کرنے کی پیشکش کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔