وَ اِنۡ مِّنۡ شَیۡءٍ اِلَّا عِنۡدَنَا خَزَآئِنُہٗ ۫ وَ مَا نُنَزِّلُہٗۤ اِلَّا بِقَدَرٍ مَّعۡلُوۡمٍ﴿۲۱﴾

۲۱۔ اور کوئی چیز ایسی نہیں جس کے خزانے ہمارے پاس نہ ہوں پھر ہم اسے مناسب مقدار کے ساتھ نازل کرتے ہیں۔

21۔ خزانۂ قدرت سے مرحلۂ خلقت میں آنے کو نزول سے تعبیر فرمایا۔ یہ نزول اندھی بانٹ نہیں ہے بلکہ بِقَدَرٍ مَّعۡلُوۡمٍ ایک مقررہ حد، ایک معین دستور اور ایک حکیمانہ تقدیر کے مطابق ہے۔ آج کے انسان کے لیے اس بات کے سمجھنے میں کوئی دشواری پیش نہیں آتی کہ اللہ کے خرانوں سے نزول کیسے ہوتا ہے۔ کہکشاؤں اور دیگر آفاق عالم سے آنے والی شعاعوں کے زمین پر نمودار ہونے والی چیزوں پر بنیادی اثرات ہیں، بلکہ یہاں کے لیے خام مٹیریل وہاں سے نازل ہوتا ہے، جس کے بعد یہاں انسان، حیوان، درخت، میوے وغیرہ وجود میں آتے ہیں۔ اگر زمین کو اس نزول سے الگ کیا جائے تو یہاں ایک پتہ بھی سبز نہ ہو۔