اِلَّا مَنِ اسۡتَرَقَ السَّمۡعَ فَاَتۡبَعَہٗ شِہَابٌ مُّبِیۡنٌ﴿۱۸﴾

۱۸۔ ہاں اگر کوئی چوری چھپے سننے کی کوشش کرے تو ایک چمکتا ہوا شعلہ اس کا پیچھا کرتا ہے ۔

18۔ یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ انسان نے فضا میں قدم رکھ کر دیکھ لیا ہے کہ آسمان میں ایسے اسرار موجود نہیں ہیں جو چرائے جا سکیں۔ مفسرین نے اس سوال کے جواب میں آیت کی تاویل کی ہے، جبکہ تاویل کی ضرورت اس وقت پیش آتی ہے جب آیت کا مفہوم کسی امر مسلم سے متصادم ہو۔ یہاں ایسا نہیں ہے کیونکہ انسان نے جس فضا کو تسخیر کیا ہے کائنات کی فضائے بیکراں میں اس کی قطعاً کوئی اہمیت نہیں ہے۔ سورہ ملک: 50 میں فرمایا: ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے آراستہ کیا اور انہیں شیطان کو مارنے کا ذریعہ بنایا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جن ستاروں کے شہاب سے شیطان کو مارا جاتا ہے ان سے مراد ہماری ارضی فضا کے شہاب نہیں ہو سکتے جو در حقیقت وہ آسمانی پتھر ہیں جو ہر روز اوسطاً دس کھرب کی تعداد میں ہوتے ہیں۔ ان میں سے دو کروڑ زمین کی فضا میں داخل ہوتے ہیں۔ تیز رفتاری سے زمین کی طرف آنے کی وجہ سے وہ شعلۂ آتش بن جاتے ہیں اور ہوائی غلاف سے ٹکرانے پر ہم انہیں آتشیں گولے کی طرح مشاہدہ کرتے ہیں۔ مزید وضاحت کے لیے تفسیر کا مطالعہ فرمائیں۔