لَقَالُوۡۤا اِنَّمَا سُکِّرَتۡ اَبۡصَارُنَا بَلۡ نَحۡنُ قَوۡمٌ مَّسۡحُوۡرُوۡنَ﴿٪۱۵﴾

۱۵۔ تو یہی کہیں گے: ہماری آنکھوں کو یقینا مدہوش کیا گیا بلکہ ہم پر جادو کیا گیا ہے۔

14۔ 15 اگر فرشتوں کو حاضر کرنے سے زیادہ مؤثر یہ قدم اٹھائیں کہ ہم ان کو آسمان کی طرف اٹھا کر لے جائیں اور عجائب آسمانی کا بچشم خود مشاہدہ کرائیں تو بھی یہ ایمان نہیں لائیں گے اور اسے جادو قرار دیں گے۔ چنانچہ پہلے خلا نورد نے کہا بھی: ایسا لگ رہا تھا کہ ہماری آنکھوں پر جادو کیا گیا ہے۔