سَرَابِیۡلُہُمۡ مِّنۡ قَطِرَانٍ وَّ تَغۡشٰی وُجُوۡہَہُمُ النَّارُ ﴿ۙ۵۰﴾

۵۰۔ ان کے لباس گندھک کے ہوں گے اور آگ ان کے چہروں پر چھائی ہوئی ہو گی۔

48 تا50۔ یعنی قیامت کے دن اس زمین و آسمان کا موجودہ نظام دگرگوں ہو جائے گا اور موجودہ نظام عالم بدل جائے گا۔ چنانچہ ایک جرثومہ جس نظام زندگی کے تحت زندہ رہتا ہے، وہ جب بدل جاتا ہے اور عالم نطفہ میں داخل ہوتا ہے تو زندگی کے طور و طریقے اور لوازم و قوانین بدل جاتے ہیں۔ نطفہ جب جنین بنتا ہے نیز جب جنین شکم مادر سے اس دنیا میں قدم رکھتا ہے تو زندگی کے لوازم و قوانین بدل جاتے ہیں۔ عالم آخرت کا نظام اگرچہ طبیعی ہے، مگر وہ مختلف نظام طبیعت ہے۔ اس نظام میں یہ زمین کسی اور زمین میں بدل جائے گی۔ اس نظام طبیعت میں مجرم لوگ زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہوں گے۔ ان کے جسم پر گندھک یا تارکول جیسا آتش گیر مادہ بطور لباس ہو گا اور ان کے جسم پر آگ چھائی ہوئی ہو گی۔ اس کے باوجود وہ زندہ رہیں گے۔