اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ الَّذِیۡ وَہَبَ لِیۡ عَلَی الۡکِبَرِ اِسۡمٰعِیۡلَ وَ اِسۡحٰقَ ؕ اِنَّ رَبِّیۡ لَسَمِیۡعُ الدُّعَآءِ﴿۳۹﴾

۳۹۔ ثنائے کامل ہے اس اللہ کے لیے جس نے عالم پیری میں مجھے اسماعیل اور اسحاق عنایت کیے، میرا رب تو یقینا دعاؤں کا سننے والا ہے۔

39۔ توریت کے مطابق حضرت اسماعیل علیہ السلام کی ولادت کے وقت حضرت ابرہیم علیہ السلام 84 سال کی عمر کو پہنچ گئے تھے اور حضرت اسحاق علیہ السلام کی ولادت کے وقت آپ کی عمر 100 سال تھی۔ پیرانہ سالی میں اولاد نرینہ بڑی نعمت ہے اور خصوصاً جب وہ دعا اور تمناؤں سے ملی ہو۔

اقامہ صلوٰۃ یعنی معاشرے میں نماز کا رواج قائم کرنا انبیاء اور ائمہ علیہم السلام کا فرض اولین بھی ہے اور ان کی دعا و تمنا بھی۔ چنانچہ فرزند خلیل حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت میں ہم کہتے ہیں اشہد انک قد اقمت الصلوۃ ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم کی۔