قُلۡ لِّعِبَادِیَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا یُقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ یُنۡفِقُوۡا مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ سِرًّا وَّ عَلَانِیَۃً مِّنۡ قَبۡلِ اَنۡ یَّاۡتِیَ یَوۡمٌ لَّا بَیۡعٌ فِیۡہِ وَ لَا خِلٰلٌ﴿۳۱﴾

۳۱۔ میرے ایمان والے بندوں سے کہ دیجئے:نماز قائم کریں اور جو رزق ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے پوشیدہ اور علانیہ طور پر خرچ کریں، اس دن کے آنے سے پہلے جس میں نہ سودا ہو گا اور نہ دوستی کام آئے گی۔

31۔ عبادی: یہ تعبیر کس قدر شیریں اور کس قدر اللہ نے اپنے بندوں کو عزت و شرف سے نوازا ہے۔ کفار اور مشرکین کو اپنی درگاہ سے دھتکارنے کے بعد رحمت و شفقت کے لہجے میں اپنے مومن بندوں کی طرف کلام کا رخ فرمایا ہے: میرے مومن بندوں سے کہ دیجیے کہ وہ نماز قائم کریں تاکہ معراج مومن کی منزل کو پہنچ جائیں اور اللہ کی عطا کردہ روزی کو اللہ کی راہ میں خرچ کریں۔ پوشیدہ طور پر خرچ کریں، جہاں لینے والوں کے وقار کے تحفظ کا مسئلہ ہو، محتاجوں کی انسانی کرامت اور دینے والوں کے اخلاص عمل کو ریاکاری سے بچانے کا مسئلہ ہو۔ علانیہ طور پر خرچ کریں، جہاں انفاق فی سبیل اللہ کے عمل کو نمونہ عمل بنانا اور معاشرے میں اس سوچ کو عام کرنا مقصود ہو۔