یَّتَجَرَّعُہٗ وَ لَا یَکَادُ یُسِیۡغُہٗ وَ یَاۡتِیۡہِ الۡمَوۡتُ مِنۡ کُلِّ مَکَانٍ وَّ مَا ہُوَ بِمَیِّتٍ ؕ وَ مِنۡ وَّرَآئِہٖ عَذَابٌ غَلِیۡظٌ﴿۱۷﴾

۱۷۔ جسے وہ گھونٹ گھونٹ پیے گا مگر وہ اسے نہایت ناگوار گزرے گا، اسے ہر طرف سے موت آئے گی مگر وہ مرنے نہ پائے گا اور اس کے پیچھے (مزید) سنگین عذاب ہو گا ۔

15 تا 17۔ یہ آیات مکہ میں اس وقت نازل ہو رہی ہیں کہ جب رسول اسلام ﷺ اور آپ ﷺ پر ایمان لانے والے نہایت بے بسی میں تھے اور مشرکین مکہ کی طرف سے ملنے والی اذیتیں برداشت کر رہے تھے۔ ان میں مسلمانوں کو تاریخ انبیاء اور سنت الہی کی روشنی میں یہ نوید سنائی جا رہی ہے کہ مکہ کے مشرکین خواہ کتنے جبار ہوں، نامراد رہیں گے اور کامیابی مسلمانوں کی ہے۔