وَ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لِرُسُلِہِمۡ لَنُخۡرِجَنَّکُمۡ مِّنۡ اَرۡضِنَاۤ اَوۡ لَتَعُوۡدُنَّ فِیۡ مِلَّتِنَا ؕ فَاَوۡحٰۤی اِلَیۡہِمۡ رَبُّہُمۡ لَنُہۡلِکَنَّ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿ۙ۱۳﴾

۱۳۔ اور کافروں نے اپنے رسولوں سے کہا: ہم تمہیں اپنی سرزمین سے ضرور نکال دیں گے یا بہرصورت تمہیں ہمارے دین میں واپس آنا ہو گا، اس وقت ان کے رب نے ان پر وحی کی کہ ہم ان ظالموں کو ضرور ہلاک کر دیں گے۔

13۔کافر لوگ جب انبیاء کا منطقی مقابلہ کرنے سے عاجز آ جاتے تو طاقت کی منطق استعمال کرتے تھے۔ اہل حق کو وطن سے بے وطن کرتے اور مذہب چھوڑنے پر مجبور کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ صبر آزما سنگین مراحل کامیابی کے ساتھ طے کرنے کے بعد فتح کی نوید سنائی جاتی ہے: لَنُہۡلِکَنَّ الظّٰلِمِیۡنَ ان ظالموں کو ہم ضرور ہلاک کرنے والے ہیں۔ اگلی آیت میں فرمایا: انبیاء علیہ السلام نے جب فتح و نصرت مانگی تو ہر سرکش دشمن نا مراد ہو کر رہ گیا۔