وَ اِذۡ تَاَذَّنَ رَبُّکُمۡ لَئِنۡ شَکَرۡتُمۡ لَاَزِیۡدَنَّکُمۡ وَ لَئِنۡ کَفَرۡتُمۡ اِنَّ عَذَابِیۡ لَشَدِیۡدٌ﴿۷﴾

۷۔ اور (اے مسلمانو! یاد کرو) جب تمہارے رب نے خبردار کیا کہ اگر تم شکر کرو تو میں تمہیں ضرور زیادہ دوں گا اور اگر ناشکری کرو تو میرا عذاب یقینا سخت ہے۔

7۔ شکر کی صورت میں زیادہ کے وعدے کو تاکیدی لفظوں لام اور نون تاکید کے ساتھ بیان فرمایا ہے۔ اس سے یہ بات مترشح ہوتی ہے کہ شکر کی صورت میں اضافہ و فراوانی اللہ کا ایک لازمی قانون ہے، جو خود اپنی جگہ ایک رحمت ہے۔ جبکہ نا شکری کی صورت میں عذاب کے لیے تاکیدی الفاظ اختیار نہیں فرمائے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کفرانِ نعمت کی صورت میں عذاب ایک لازمی قانون نہیں ہے اور یہاں عفو کے لیے گنجائش ہے۔ اسی لیے لَاَزِیۡدَنَّکُمۡ فرمایا، لاعذبنکم نہیں فرمایا۔ نعمتوں پر شکر کرنا ایک صحیح طرز فکر، متوازن سوچ اور اعلیٰ قدروں کا مالک ہونے کی دلیل ہے۔ ایسے لوگ نعمتوں کی قدر دانی کرتے ہیں۔

امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے: شُکْرُ النِّعْمَۃِ اجْتِنَابُ الْمَحَارِمِِ وَ تَمَامُ الشُّکْرِ قَوْلُ الرَّجُلِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ ۔ حرام چیزوں سے اجتناب ہی نعمت کا شکر ہے اور شکر اس وقت پورا ہو جاتا ہے، جب بندہ کہ دے: اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ ۔