اَفَمَنۡ یَّعۡلَمُ اَنَّمَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکَ مِنۡ رَّبِّکَ الۡحَقُّ کَمَنۡ ہُوَ اَعۡمٰی ؕ اِنَّمَا یَتَذَکَّرُ اُولُوا الۡاَلۡبَابِ ﴿ۙ۱۹﴾

۱۹۔ کیا جو شخص یہ جانتا ہے کہ جو کچھ آپ کے رب کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے وہ برحق ہے، اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو نابینا ہے ؟ نصیحت تو بس عقل والے ہی قبول کرتے ہیں۔

19۔ اس آیہ شریفہ میں علم کو عقل کے ساتھ اور جہل کو نابینائی کے ساتھ مقرون کیا گیا ہے کہ فرمایا: علم رکھنے والا نابینا کی طرح نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ علم عقل ہے اور عقل رکھنے والے ہی نصیحت قبول کرتے ہیں۔ اسلام کی حقانیت کی ایک واضح دلیل یہ ہے کہ اسلام عقل پر تکیہ کرتا ہے اور عقل واقع کی نشاندہی کرنے کا بہترین ذریعہ ہے اور جو مذہب حق پر مبنی ہوتا ہے، وہ ان ذرائع کو اہمیت دیتا ہے جو حق اور واقع کی نشاندہی کرتے ہیں۔