وَ اِنۡ تَعۡجَبۡ فَعَجَبٌ قَوۡلُہُمۡ ءَ اِذَا کُنَّا تُرٰبًا ءَ اِنَّا لَفِیۡ خَلۡقٍ جَدِیۡدٍ ۬ؕ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا بِرَبِّہِمۡ ۚ وَ اُولٰٓئِکَ الۡاَغۡلٰلُ فِیۡۤ اَعۡنَاقِہِمۡ ۚ وَ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ﴿۵﴾

۵۔ اور اگر آپ کو تعجب ہوتا ہے تو ان (کفار) کی یہ بات تعجب خیز ہے کہ جب ہم خاک ہو جائیں گے تو کیا ہم نئی پیدائش میں ہوں گے؟ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے رب کے منکر ہو گئے ہیں اور یہی وہ لوگ ہیں جن کی گردنوں میں طوق پڑے ہوئے ہیں اور یہی جہنم والے ہیں جس میں یہ ہمیشہ رہیں گے۔

5۔ جو انسان ابتدا میں مٹی سے، پھر نطفہ سے، پھر خون کے لوتھڑے سے، پھر گوشت کی بوٹی سے پیدا کیا گیا ہے، اس کے بارے میں یہ کہنا کس قدر تعجب خیز ہے کہ اسے دوبارہ مٹی سے کیسے پیدا کیا جائے گا۔ گویا وہ یہ مانتے ہیں کہ پہلی بار انسان مٹی سے پیدا ہوا ہے، لیکن یہ انسان مٹی ہو جاتا ہے تو دوبارہ مٹی سے انسان پیدا نہیں ہو سکتا۔ تعجب یہاں ہے کہ دوبارہ کیوں نہیں ہو سکتا؟ یہ خدائے عادل و حکیم کا انکار ہے کہ اگر معاد نہیں ہے تو اللہ نہ عادل رہتا ہے، نہ حکیم۔ یہ عقیدہ ایک قسم کی فکری بے مائیگی ہے، وہ مغلول الفکر اور اسیر تقلید ہیں۔ آزادانہ غور و فکر نہیں کر سکتے۔