رَبِّ قَدۡ اٰتَیۡتَنِیۡ مِنَ الۡمُلۡکِ وَ عَلَّمۡتَنِیۡ مِنۡ تَاۡوِیۡلِ الۡاَحَادِیۡثِ ۚ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ۟ اَنۡتَ وَلِیّٖ فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ ۚ تَوَفَّنِیۡ مُسۡلِمًا وَّ اَلۡحِقۡنِیۡ بِالصّٰلِحِیۡنَ﴿۱۰۱﴾

۱۰۱۔ اے میرے رب ! تو نے مجھے اقتدار کا ایک حصہ عنایت فرمایا اور ہر بات کے انجام کا علم دیا، آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے! تو ہی دنیا میں بھی میرا سرپرست ہے اور آخرت میں بھی، مجھے (دنیا سے) مسلمان اٹھا لے اور نیک بندوں میں شامل فرما۔

101۔ حضرت یوسف علیہ السلام اپنے رب کی بارگاہ میں یہ مناجات عین اس وقت کر رہے ہیں، جب ان کے بھائی سامنے موجود ہیں، جو کل ان کی جان کے دشمن تھے۔ آج یوسف علیہ السلام اپنی کامیابی پر فخر و مباہات کرنے کی بجائے اپنے رب کا شکر بجا لا رہے ہیں۔