قَالَ اِنَّمَاۤ اَشۡکُوۡا بَثِّیۡ وَ حُزۡنِیۡۤ اِلَی اللّٰہِ وَ اَعۡلَمُ مِنَ اللّٰہِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ﴿۸۶﴾

۸۶۔ یعقوب نے کہا : میں اپنا اضطراب اور غم صرف اللہ کے سامنے پیش کر رہا ہوں اور اللہ کی جانب سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔

86۔ یہ شکوہ اگر کسی اور سے کروں تو بے صبری کہلائے۔ میں تو اس ذات کے سامنے اپنے دل کی حالت کھول کر بیان کرتا ہوں جس سے میری ساری امیدیں وابستہ ہیں۔ عبد معبود کی بارگاہ میں جب اپنا احوال واقعی بیان کرتا ہے تو عین بندگی ہوتی ہے، یہی باتیں اگر غیر خدا سے کی جائیں تو بے صبری ہوتی ہے۔ اسی لیے حضرت یعقوب علیہ السلام فرماتے ہیں: میں تو اپنے غم و اندوہ کا اظہار کسی اور سے نہیں صرف اپنے رب سے کرتا ہوں، جس سے میری ساری امیدیں وابستہ ہیں اور اس سے میں مایوس نہیں ہوں، اس علم کی وجہ سے جو تمہارے پاس نہیں میرے پاس ہے۔