قَالَ بَلۡ سَوَّلَتۡ لَکُمۡ اَنۡفُسُکُمۡ اَمۡرًا ؕ فَصَبۡرٌ جَمِیۡلٌ ؕ عَسَی اللّٰہُ اَنۡ یَّاۡتِـیَنِیۡ بِہِمۡ جَمِیۡعًا ؕ اِنَّہٗ ہُوَ الۡعَلِیۡمُ الۡحَکِیۡمُ﴿۸۳﴾

۸۳۔(یعقوب نے )کہا: بلکہ تم نے خود اپنی طرف سے ایک بات بنائی ہے پس بہترین صبر کروں گا امید ہے کہ اللہ ان سب کو میرے پاس لے آئے، یقینا وہ بڑا دانا، حکمت والا ہے۔

83۔ اس مرتبہ جو واقعہ پیش آیا ہے، اگرچہ اسے ان لوگوں نے خود نہیں بنایا تھا، لیکن یہ واقعہ اس زیادتی کا نتیجہ تھا جو ان لوگوں نے یوسف علیہ السلام کے بارے میں کی تھی۔ اس لیے ان کو اس واقعہ کا بھی ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ پھر حضرت یعقوب علیہ السلام کے لیے یہ بات بھی قابل قبول نہ تھی کہ بنیامین جیسا نیک سیرت فرزند چوری کا مرتکب ہو سکتا ہے۔

حضرت یعقوب علیہ السلام کے اس جملے سے ”امید ہے اللہ ان سب کو میرے پاس لے آئے“ معلوم ہوتا ہے کہ آپ علیہ السلام کو علم تھا کہ یوسف علیہ السلام زندہ ہیں، بلکہ یہ بھی اشارہ دیا کہ یوسف، علیہ السلام بنیامین اور بڑا لڑکا سب ایک ساتھ واپس آنے والے ہیں اور یوسف علیہ السلام کا خواب پورا ہونے والا ہے۔