قَالَ مَعَاذَ اللّٰہِ اَنۡ نَّاۡخُذَ اِلَّا مَنۡ وَّجَدۡنَا مَتَاعَنَا عِنۡدَہٗۤ ۙ اِنَّاۤ اِذًا لَّظٰلِمُوۡنَ﴿٪۷۹﴾

۷۹۔کہا : پناہ بخدا! جس کے ہاں سے ہمارا سامان ہمیں ملا ہے اس کے علاوہ ہم کسی اور کو پکڑیں؟ اگر ہم ایسا کریں تو زیادتی کرنے والوں میں ہوں گے۔

79۔ حضرت یوسف علیہ السلام بنیامین کو چور نہیں کہتے، بلکہ یہ تعبیر اختیار کرتے ہیں: جس کے ہاں سے ہمارا سامان ملا ہے، اسے چھوڑ کر کسی اور کو پکڑنا ظلم ہے۔ اس عمل کو توریہ کہتے ہیں جو مصلحتاً امر واقع کو چھپانے اور صریحاً جھوٹ نہ بولنے سے عبارت ہے۔ مثلاً غیر مستحق آپ سے پیسے مانگے تو آپ توریۃً کہیں گے: میرا ہاتھ خالی ہے۔ اس سے سائل سمجھے گا کہ آپ کے پاس پیسے نہیں ہیں، جب کہ آپ اپنے ہاتھ کا قصد کر رہے ہیں جو واقعاً اس وقت خالی ہے۔ ایسا کرنا عند الضرورۃ درست ہے۔ روایت ہے کہ یوسف علیہ السلام اپنی پھوپھی کے ہاں رہتے تھے۔ حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنے ہاں بلانا چاہا تو انہوں نے یوسف علیہ السلام کی کمر میں ایک کمر بند باندھ دیا پھر چوری کا الزام دے کر اپنے ہاں روک لیا۔