قَالُوۡا یٰۤاَیُّہَا الۡعَزِیۡزُ اِنَّ لَہٗۤ اَبًا شَیۡخًا کَبِیۡرًا فَخُذۡ اَحَدَنَا مَکَانَہٗ ۚ اِنَّا نَرٰىکَ مِنَ الۡمُحۡسِنِیۡنَ﴿۷۸﴾

۷۸۔ وہ کہنے لگے:اے عزیز ! اس کا باپ بہت سن رسیدہ ہو چکا ہے پس آپ اس کی جگہ ہم میں سے کسی کو رکھ لیں ہمیں آپ نیکی کرنے والے نظر آتے ہیں۔

78۔ یہاں حضرت یوسف علیہ السلام کو عزیز کہا گیا ہے۔ اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام مصر میں ایک ایسے منصب پر فائز تھے جسے مصری اصطلاح میں عزیز کہتے تھے جو تقریبا سرکار کے قریب المعنی ہے۔ ان آیات میں ایک جگہ الملک کا ذکر آیا ہے اور یوسف علیہ السلام کے لیے عزیز کہا گیا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت یوسف الملک بادشاہ تو نہیں تھے، اس کے بعد کا منصب حضرت یوسف علیہ السلام کے پاس تھا جسے عزیز کہتے تھے۔