قَالُوۡۤا اِنۡ یَّسۡرِقۡ فَقَدۡ سَرَقَ اَخٌ لَّہٗ مِنۡ قَبۡلُ ۚ فَاَسَرَّہَا یُوۡسُفُ فِیۡ نَفۡسِہٖ وَ لَمۡ یُبۡدِہَا لَہُمۡ ۚ قَالَ اَنۡتُمۡ شَرٌّ مَّکَانًا ۚ وَ اللّٰہُ اَعۡلَمُ بِمَا تَصِفُوۡنَ﴿۷۷﴾

۷۷۔(برادران یوسف نے) کہا: اگر اس نے چوری کی ہے (تو نئی بات نہیں) اس کے بھائی (یوسف)نے بھی تو پہلے چوری کی تھی، پس یوسف نے اس بات کو دل میں سہ لیا اور اسے ان پر ظاہر نہ کیا (البتہ اتنا ضرور) کہا: تم لوگ برے ہو (نہ کہ ہم دونوں) اور جو بات تم بیان کر رہے ہو اسے اللہ بہتر جانتا ہے۔

77۔ ہنوز ان کے دلوں میں یوسف علیہ السلام اور بنیامین کے خلاف حسد کی آگ بجھی نہیں تھی۔ لہٰذا پہلے تو کہ دیا: ہم اولاد یعقوب چور نہیں ہیں۔ جب پیمانہ بنیامین کے تھیلے سے نکلا تو بنیامین اور یوسف علیہ السلام کو اپنے سے الگ شمار کیا اور کہا اس کے بھائی نے بھی چوری کی تھی۔