قَالُوۡا جَزَآؤُہٗ مَنۡ وُّجِدَ فِیۡ رَحۡلِہٖ فَہُوَ جَزَآؤُہٗ ؕ کَذٰلِکَ نَجۡزِی الظّٰلِمِیۡنَ﴿۷۵﴾

۷۵۔ کہنے لگے: اس کی سزا یہ ہے کہ جس کے سامان میں (مسروقہ مال) پایا جائے وہی اس کی سزا میں رکھ لیا جائے، ہم تو ظلم کرنے والوں کو اسی طرح سزا دیتے ہیں۔

75۔ پہلے سے طے شدہ بہانے کے تحت پوچھا جاتا ہے کہ اگر تم چور ثابت ہوئے تو اس کی کیا سزا ہو گی؟ حضرت یوسف علیہ السلام کو علم تھا کہ اس کا کیا جواب آنے والا ہے۔ کیونکہ شریعت ابراہیمی میں چور کی سزا یہ تھی کہ صاحب مال چور کو اپنا غلام بنا لے۔

روایت میں آیا ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام نے بھائیوں کی بہترین مہمان نوازی کی اور کھانے کے لیے دستر خوان کو یوں ترتیب دیا کہ دو دو بھائی مل کر کھائیں۔ بنیامین تنہا رہ گئے جس پر وہ یوسف علیہ السلام کو یاد کر کے روئے تو حضرت یوسف علیہ السلام نے ان کو اپنے دستر خوان پر جگہ دی اور کہا: میں تیرا بھائی ہوں۔ اس طرح دو دو بھائیوں کے لیے ایک ایک کمرہ تیار کیا۔ بنیامین پھر تنہا رہ گئے۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے بنیامین کو اپنے کمرے میں جگہ دی اور تخلیہ ہونے پر پورا راز کھول دیا اور کہا: میں تیرا بھائی ہوں۔