فَلَمَّا جَہَّزَہُمۡ بِجَہَازِہِمۡ جَعَلَ السِّقَایَۃَ فِیۡ رَحۡلِ اَخِیۡہِ ثُمَّ اَذَّنَ مُؤَذِّنٌ اَیَّتُہَا الۡعِیۡرُ اِنَّکُمۡ لَسٰرِقُوۡنَ﴿۷۰﴾

۷۰۔ پھر جب (یوسف نے) ان کا سامان تیار کر لیا تو اپنے بھائی کے سامان میں پیالہ رکھ دیا پھر کسی پکارنے والے نے آواز دی : اے قافلے والو! تم چور ہو۔

70۔ اپنے بھائی کے سامان میں پیالہ رکھنا حضرت یوسف علیہ السلام کی طرف سے ایک تدبیر و حیلہ تھا جو غالباً دونوں برادران نے مل کر بنایا تھا اور بنیامین وقتی خفت اٹھانے کے لیے تیار ہو گئے تھے۔

انہیں سارق کہنا چونکہ پہلے سے بنیامین کے ساتھ طے تھا اس لیے کوئی حرج نہیں ہے۔ ثانیاً یہ کہ پیالہ عمداً رکھنے کے راز سے یہ آواز دینے والا واقف ہی نہ ہو گا، لہٰذا ممکن ہے کہ آواز دینے والا ان کو فی الواقع چور گمان کرتا ہو۔