وَ قَالَ لِفِتۡیٰنِہِ اجۡعَلُوۡا بِضَاعَتَہُمۡ فِیۡ رِحَالِہِمۡ لَعَلَّہُمۡ یَعۡرِفُوۡنَہَاۤ اِذَا انۡقَلَبُوۡۤا اِلٰۤی اَہۡلِہِمۡ لَعَلَّہُمۡ یَرۡجِعُوۡنَ﴿۶۲﴾

۶۲۔ اور یوسف نے اپنے خدمتگاروں سے کہا: ان کی پونجی (جو غلے کی قیمت تھی) انہی کے سامان میں رکھ دو تاکہ جب وہ پلٹ کر اپنے اہل و عیال کی طرف جائیں تو اسے پہچان لیں، اس طرح ممکن ہے وہ واپس آجائیں۔

62۔ اس زمانے میں معاملات مال کے بدلے مال کی بنیاد پر ہوتے تھے۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے ان کا مال غلّے کے ساتھ واپس کر دیا۔