وَ قَالَ الۡمَلِکُ ائۡتُوۡنِیۡ بِہٖۤ اَسۡتَخۡلِصۡہُ لِنَفۡسِیۡ ۚ فَلَمَّا کَلَّمَہٗ قَالَ اِنَّکَ الۡیَوۡمَ لَدَیۡنَا مَکِیۡنٌ اَمِیۡنٌ﴿۵۴﴾

۵۴۔ اور بادشاہ نے کہا: اسے میرے پاس لے آؤ، میں اسے خاص طور سے اپنے لیے رکھوں گا پھر جب یوسف نے بادشاہ سے گفتگو کی تو اس نے کہا: بے شک آج آپ ہمارے بااختیار امانتدار ہیں۔

54۔ گفتگو کے بعد بادشاہ کو اندازہ ہو گیا کہ حضرت یوسف علیہ السلام نفس کی پاکیزگی اور کردار کی بلندی کے ساتھ فہم و فراست کے لحاظ سے ایک مشیر کے منصب سے بالاتر ہیں۔ اس لیے ان کو امور مملکت کا مالک بنا دیا۔