قَالُوۡۤا اَضۡغَاثُ اَحۡلَامٍ ۚ وَ مَا نَحۡنُ بِتَاۡوِیۡلِ الۡاَحۡلَامِ بِعٰلِمِیۡنَ﴿۴۴﴾

۴۴۔ انہوں نے کہا: یہ تو پریشان خوابوں میں سے ہے اور ہم اس قسم کے خوابوں کی تعبیر نہیں جانتے۔

44۔ حضرت یوسف علیہ السلام صرف تعبیر پر اکتفا نہیں فرماتے، بلکہ ساتھ آنے والے حالات کے لیے منصوبہ بندی بھی فرماتے ہیں۔ ورنہ خواب کی تعبیر تو یہ بنتی ہے کہ موٹی گائیں نعمت کی فراوانی اور سبز خوشے اچھی کھیتی باڑی کی علامت ہیں۔ دبلی گائیں اور خشک خوشے قحط کی علامت ہیں۔ سات موٹی گائیوں کا سات دبلی گائیوں کو کھانا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ قحط کے سات سالوں میں وہی غلہ کھانا ہے جو گزشتہ سات سالوں میں جمع کر رکھا ہو اور خشک خوشے اس بات کی بھی علامت ہیں کہ فصلوں کو خوشوں کے اندر محفوظ رکھا جائے تاکہ اتنی لمبی مدت میں خراب نہ ہوں۔ ان باتوں کے علاوہ دو دیگر باتوں کا حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنی فراست یا وحی کے ذریعے ذکر فرمایا: ایک یہ کہ قحط کے سالوں میں کچھ دانے بیج کے لیے محفوظ رکھنا ہوں گے ورنہ خشک سالی ختم ہونے پر بھی زراعت نہ ہو سکے گی۔ دوسری بات یہ ہے کہ سات سالوں کے بعد شادابی شروع ہو گی۔

داستان یوسف میں تین خواب قابل توجہ ہیں :I یوسف کا خواب II۔ قیدی کا خواب III۔ بادشاہ کا خواب اور تین کرتے قابل توجہ ہیں :I خون آلود کرتہ II۔ وہ کرتا جس کا دامن چاک تھا۔ III۔ وہ کرتا جس سے یعقوب علیہ السلام کو بینائی ملی۔