یٰصَاحِبَیِ السِّجۡنِ اَمَّاۤ اَحَدُ کُمَا فَیَسۡقِیۡ رَبَّہٗ خَمۡرًا ۚ وَ اَمَّا الۡاٰخَرُ فَیُصۡلَبُ فَتَاۡکُلُ الطَّیۡرُ مِنۡ رَّاۡسِہٖ ؕ قُضِیَ الۡاَمۡرُ الَّذِیۡ فِیۡہِ تَسۡتَفۡتِیٰنِ ﴿ؕ۴۱﴾

۴۱۔ اے میرے زندان کے ساتھیو! تم دونوں میں سے ایک تو اپنے رب کو شراب پلائے گا اور دوسرا سولی چڑھایا جائے گا پھر پرندے اس کا سر نوچ کھائیں گے، جو بات تم دونوں مجھ سے دریافت کر رہے تھے اس کا فیصلہ ہو چکا ہے ۔

41۔ توحید کا درس سنانے کے بعد اب خواب کی تعبیر بیان فرماتے ہیں اور جس وثوق و یقین کے ساتھ آپ علیہ السلام نے اس تعبیر کو بیان فرمایا اور اپنی تعبیر کو فیصلہ کن قرار دیا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی تعبیر کا مآخذ یقینی بنیادوں پر تھا اور وہ مآخذ وحی ہی ہو سکتی ہے۔ جس کے بارے میں فرمایا کہ وہ اپنے آقا کو شراب پلائے گا، روایات کے مطابق وہ پہلے بھی اس منصب پر فائز تھا۔ جس کے بارے میں فرمایا کہ وہ مصلوب ہو گا روایات کے مطابق یہ شخص بادشاہ کا نان بائی تھا۔