یُوۡسُفُ اَعۡرِضۡ عَنۡ ہٰذَا ٜ وَ اسۡتَغۡفِرِیۡ لِذَنۡۢبِکِ ۚۖ اِنَّکِ کُنۡتِ مِنَ الۡخٰطِئِیۡنَ﴿٪۲۹﴾

۲۹۔ یوسف اس معاملے سے درگزر کرو اور (اے عورت) تو اپنے گناہ کی معافی مانگ، بیشک تو ہی خطاکاروں میں سے تھی۔

29۔ اس معاملے سے درگزر کر۔ یعنی اسے افشا نہ کر اور نہ کسی سے اس کا ذکر کر۔ اس نے اپنی زوجہ سے کہا: تو اپنے گناہ کی معافی مانگ۔ کہتے ہیں مصری لوگ اگرچہ بت پرست تھے، تاہم وہ اللہ کے وجود کے قائل تھے، پرستش بتوں کی کرتے تھے کیونکہ وہ انہیں وسیلہ سمجھتے تھے اور ممکن ہے مطلب یہ ہو کہ وہ جس کے سامنے اپنے آپ کو جوابدہ سمجھتی تھی، اس سے معافی مانگے، وہ خدا ہو یا بت۔