وَ لَمَّا بَلَغَ اَشُدَّہٗۤ اٰتَیۡنٰہُ حُکۡمًا وَّ عِلۡمًا ؕ وَ کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُحۡسِنِیۡنَ﴿۲۲﴾

۲۲۔ اور جب یوسف اپنی جوانی کو پہنچے تو ہم نے انہیں علم اور حکمت عطا کی اور ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیا کرتے ہیں۔

22۔ اس جگہ اشدّ سے مراد رشد و جوانی ہو سکتا ہے چونکہ حضرت یوسف علیہ السلام کم عمری میں مصر پہنچے تھے اور بنا بر بعض روایات سترہ سال کی عمر میں مصر پہنچے۔ دو یا تین سال عزیز مصر کے گھر رہے اور چند سال زندان میں۔ اسی اثنا میں آپ علیہ السلام رشد کو پہنچ گئے تو اللہ تعالیٰ نے دو چیزیں عنایت فرمائیں: 1۔ حُکۡمًا ، حکمت سے مراد ان امور میں فیصلہ کن بینش ہے جن میں لوگ نادانی کی وجہ سے اختلاف کرتے ہیں۔2۔ عِلۡمًا : علم سے مراد وہ علم لدنی ہے جو استاد کے بغیر اللہ تعالیٰ یوسف علیہ السلام جیسی پاکیزہ ہستیوں کے دلوں میں ڈال دیتا ہے۔ ہر وہ شخص جو نیکی و پاکدامنی میں یوسف علیہ السلام کے مرتبے کو پہنچے اسے بھی حکم اور علم سے نوازتا ہے۔