قَالَ قَآئِلٌ مِّنۡہُمۡ لَا تَقۡتُلُوۡا یُوۡسُفَ وَ اَلۡقُوۡہُ فِیۡ غَیٰبَتِ الۡجُبِّ یَلۡتَقِطۡہُ بَعۡضُ السَّیَّارَۃِ اِنۡ کُنۡتُمۡ فٰعِلِیۡنَ﴿۱۰﴾
۱۰۔ ان میں سے ایک کہنے والا بولا:یوسف کو قتل نہ کرو (اور اگر تمہیں کچھ کرنا ہی ہے تو) اسے کسی گہرے کنویں میں ڈال دو کوئی قافلہ اسے نکال کر لے جائے گا۔
10۔ دوسری تجویز منظور کر لی گئی۔ چنانچہ یہی طے ہوا کہ ایک گہرے کنویں میں پھینک دیا جائے تاکہ راہ گزر لوگ اسے نامعلوم جگہ لے جائیں۔ چنانچہ اس زمانے میں تجارتی قافلوں کے راستے میں کنویں ہوا کرتے تھے اور فلسطین کے جنوب مشرقی علاقوں میں مصر اور فلسطین کے درمیان تجارتی قافلوں کی آمد و رفت رہتی تھی۔