نَحۡنُ نَقُصُّ عَلَیۡکَ اَحۡسَنَ الۡقَصَصِ بِمَاۤ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلَیۡکَ ہٰذَا الۡقُرۡاٰنَ ٭ۖ وَ اِنۡ کُنۡتَ مِنۡ قَبۡلِہٖ لَمِنَ الۡغٰفِلِیۡنَ﴿۳﴾

۳۔ ہم اس قرآن کو آپ کی طرف وحی کر کے آپ سے بہترین قصہ بیان کرنا چاہتے ہیں اور آپ اس سے پہلے (ان واقعات سے) بے خبر تھے۔

3۔ اس قصے کو قرآن نے احسن القصص اس لیے کہا کہ اس میں متعدد کرداروں اور ان کے انجام کا ذکر ہے۔ پدری شفقت، آتش حسد اور اس کا انجام، اسارت و غلامی، پر تعیش زندگی، عورت کی مکاری، پاکدامنی و عفت کی راہ میں قربانی، زندان کی زندگی۔ صرف اللہ سے امیدیں وابستہ کرنے کا درس، طاقت کے باوجود عفو و درگزر، حکمرانی کے آداب، عدل و انصاف، قحط زدہ سالوں میں اقتصادی منصوبہ بندی کی اہمیت وغیرہ۔