وَ کُلًّا نَّقُصُّ عَلَیۡکَ مِنۡ اَنۡۢبَآءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِہٖ فُؤَادَکَ ۚ وَ جَآءَکَ فِیۡ ہٰذِہِ الۡحَقُّ وَ مَوۡعِظَۃٌ وَّ ذِکۡرٰی لِلۡمُؤۡمِنِیۡنَ﴿۱۲۰﴾

۱۲۰۔ اور (اے رسول) ہم پیغمبروں کے وہ تمام حالات آپ کو بتاتے ہیں جن سے ہم آپ کو ثبات قلب دیتے ہیں اور ان کے ذریعے حق بات آپ تک پہنچ جاتی ہے نیز مومنین کے لیے نصیحت اور یاد دہانی ہو جاتی ہے۔

120۔ اس سورے میں تاریخ انبیاء بیان فرمانے کے بعد اس تاریخ کے بیان کے فوائد و اغراض کا بیان ہے تاکہ اس سے قلب رسول ﷺ کو ثبات ملے چونکہ گزشتہ انبیاء علیہ السلام بھی ایسے ہی نامساعد اور مشکل حالات سے دو چار رہے اور آخر میں ہمیشہ نتائج انبیا علیہ السلام کے حق میں رہے اور مخالفین نابود ہو گئے۔