اِلَّا مَنۡ رَّحِمَ رَبُّکَ ؕ وَ لِذٰلِکَ خَلَقَہُمۡ ؕ وَ تَمَّتۡ کَلِمَۃُ رَبِّکَ لَاَمۡلَـَٔنَّ جَہَنَّمَ مِنَ الۡجِنَّۃِ وَ النَّاسِ اَجۡمَعِیۡنَ﴿۱۱۹﴾

۱۱۹۔ سوائے ان کے جن پر آپ کے رب نے رحم فرمایا ہے اور اسی کے لیے تو اللہ نے انہیں پیدا کیا ہے اور تیرے رب کا وہ فیصلہ پورا ہو گیا (جس میں فرمایا تھا) کہ میں جہنم کو ضرور بالضرور جنات اور انسانوں سب سے بھر دوں گا۔

118۔119 آیت میں مذکور اختلاف سے مراد اختلاف در دین ہے۔ اِلَّا مَنۡ رَّحِمَ رَبُّکَ استثنا ہے لَا یَزَالُوۡنَ مُخۡتَلِفِیۡنَ سے، لِذٰلِکَ اشارہ ہے رحمت کی طرف۔ لَجَعَلَ النَّاسَ میں جعل سے مراد جبر ہے۔ آیت کا مفہوم یہ بنتا ہے: اگر اللہ چاہتا تو سب لوگوں کو ایک ہی امت رہنے پر مجبور کر دیتا۔ مگر اللہ نے ایسا نہیں چاہا۔ نتیجتاً لوگ اختلاف در دین کرتے رہیں گے۔ صرف وہ لوگ اختلاف نہیں کریں گے جو اللہ کی رحمت کے اہل ہیں۔ اللہ نے لوگوں کو اسی لیے خلق کیا تھا کہ وہ اختلاف نہ کریں اور اللہ کی رحمت ان کے شامل حال رہے۔

امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے: خَلَقَھُمْ لِیَفْعَلُوا مَا یَسْتَوْجِبُونَ بِہِ رَحْمَتَہُ فَیَرْحَمَھُمْ ۔ (وسائل الشیعۃ 1: 84) اللہ نے انہیں اس لیے خلق فرمایا کہ وہ ایسے اعمال بجا لائیں جو موجب رحمت خدا ہوں۔ پھر اللہ ان پر رحم کرے۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے: اھل الرحمۃ لا یختلفون فی الدین ۔ (بحار الانوار 24: 204) جو اہل رحمت ہیں وہ دین کے بارے میں اختلاف نہیں کرتے۔