اَلَاۤ اِنَّ لِلّٰہِ مَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنۡ فِی الۡاَرۡضِ ؕ وَ مَا یَتَّبِعُ الَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ شُرَکَآءَ ؕ اِنۡ یَّـتَّبِعُوۡنَ اِلَّا الظَّنَّ وَ اِنۡ ہُمۡ اِلَّا یَخۡرُصُوۡنَ﴿۶۶﴾

۶۶۔ آگاہ رہو! جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے یقینا سب اللہ کی ملکیت ہے اور جو لوگ اللہ کے سوا دوسرے شریکوں کو پکارتے ہیں وہ کسی چیز کے پیچھے نہیں چلتے بلکہ صرف ظن کے پیچھے چلتے ہیں اور وہ فقط اندازوں سے کام لیتے ہیں۔

66۔ یہ استدلال اس طرح ہے کہ جب کل کائنات کی مالک اللہ تعالیٰ کی ذات ہے تو غیر اللہ کے پاس کچھ نہیں رہا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ہو جائیں۔ یہ مشرکین جن چیزوں کو اللہ کا شریک بناتے ہیں وہ حقیقت کے مقابلے میں ظن و تخمین سے عبارت ہیں اور حقیقت سے عاری ایک موہوم چیز سے اپنی امیدیں وابستہ کرتے ہیں۔