وَ الَّذِیۡنَ کَسَبُوا السَّیِّاٰتِ جَزَآءُ سَیِّئَۃٍۭ بِمِثۡلِہَا ۙ وَ تَرۡہَقُہُمۡ ذِلَّۃٌ ؕ مَا لَہُمۡ مِّنَ اللّٰہِ مِنۡ عَاصِمٍ ۚ کَاَنَّمَاۤ اُغۡشِیَتۡ وُجُوۡہُہُمۡ قِطَعًا مِّنَ الَّیۡلِ مُظۡلِمًا ؕ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ﴿۲۷﴾

۲۷۔ اور جنہوں نے برائیوں کا ارتکاب کیا ہے تو بدی کی سزا بھی ویسی ہی (بدی) ہے اور ان پر ذلت چھائی ہوئی ہو گی، انہیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہ ہو گا گویا ان کے چہروں پر تاریک رات کے سیاہ (پردوں کے) ٹکڑے پڑے ہوئے ہوں، یہ جہنم والے ہیں، اس میں یہ ہمیشہ رہیں گے۔

27۔ نیکی کا بدلہ تو دس گنا اور اس سے بھی زیادہ ملے گا جبکہ برائی کا بدلہ صرف اسی برائی کے برابر ملے گا، اس سے زیادہ نہیں۔ یعنی جتنی برائی ہے اتنی سزا دی جائے گی۔ اس سزا سے کوئی بچانے والا نہیں ہو گا۔ اگر یہ برائی شرک ہے تو کوئی شفاعت کرنے والا بھی شفاعت نہیں کر سکے گا۔

اس کے بعد اس برائی کا جو بھی بدلہ ہو گا اس کی ایک تصویر یہاں بیان ہوئی کہ ان کو تہ بہ تہ تاریکیوں میں ڈالا جائے گا کہ کچھ بھی دکھائی نہ دے، کیونکہ تاریکی یاس و نومیدی میں مبتلا کرتی ہے۔