لِلَّذِیۡنَ اَحۡسَنُوا الۡحُسۡنٰی وَ زِیَادَۃٌ ؕ وَ لَا یَرۡہَقُ وُجُوۡہَہُمۡ قَتَرٌ وَّ لَا ذِلَّۃٌ ؕ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ الۡجَنَّۃِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ﴿۲۶﴾

۲۶۔ جنہوں نے نیکی کی ہے ان کے لیے نیکی ہے اور مزید بھی، ان کے چہروں پر نہ سیاہ دھبہ ہو گا اور نہ ذلت (کے آثار)، یہ جنت والے ہیں جو اس میں ہمیشہ رہیں گے۔

26۔ وَ زِیَادَۃٌ سے مراد اصل ثواب اور اس کے دس گنا سے بھی زیادہ ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ الۡحُسۡنٰی میں دس گنا ثواب ہے اور وَ زِیَادَۃٌ میں کوئی حد بندی نہیں ہے۔ جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا: لَہُمۡ مَّا یَشَآءُوۡنَ فِیۡہَا وَلَدَیۡنَا مَزِیۡدٌ (ق: 35) اس جنت میں وہ سب کچھ ہے جو وہ چاہتے ہیں اور مزید بھی ہے۔ یعنی انسانی خواہشات سے بھی زیادہ نعمتیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جنت کی نعمتیں دنیوی فہم و ادراک سے بھی بالاتر ہیں اور انسانی خواہشات جنت کی نعمتوں کے مقابلے میں بہت محدود ہیں۔