وَ یَقُوۡلُوۡنَ لَوۡ لَاۤ اُنۡزِلَ عَلَیۡہِ اٰیَۃٌ مِّنۡ رَّبِّہٖ ۚ فَقُلۡ اِنَّمَا الۡغَیۡبُ لِلّٰہِ فَانۡتَظِرُوۡا ۚ اِنِّیۡ مَعَکُمۡ مِّنَ الۡمُنۡتَظِرِیۡنَ﴿٪۲۰﴾

۲۰۔ اور کہتے ہیں: اس (نبی) پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نازل نہیں ہوئی؟ پس کہدیجئے:غیب تو صرف اللہ کے ساتھ مختص ہے پس تم انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں۔

20۔قرآن کی متعدد آیات میں اس بات کا ذکر ملتا ہے کہ لوگ حضور ﷺ سے ایسے محسوس معجزے کا مطالبہ کرتے تھے جیسے سابقہ انبیاء علیہم السلام نے دکھائے ہیں اور قرآن کو معجزہ تسلیم نہیں کرتے تھے اور ساتھ قرآن کے چیلنج کا جواب بھی نہیں دے سکتے تھے۔ اس مطالبہ کا اس آیت میں یہ جواب دیا گیا ہے کہ غیب تو صرف اللہ کے ساتھ مختص ہے۔ تم انتظار کرو، فرمائشی معجزے کے بعد اگر ایمان نہ لائے تو مہلت نہیں دی جاتی۔ اس لیے فرمائشی معجزہ نہ دینے کی صورت میں انتظار کے لیے موقع رہ جاتا ہے۔